حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی ؒ کا انتقال

حضرت مولانا فداء الرحمان درخواستی بھی کم و بیش پچاسی برس اس جہانِ رنگ و بو میں گزار کر اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔

۳۱ دسمبر کو اسلام آباد میں حضرت مولانا فداء الرحمان درخواستی سے ملاقات کا پروگرام طے تھا۔ حضرت سے رات سونے سے قبل رابطہ ہوا تو فرمایا کہ کل ظہر آپ میرے ساتھ پڑھیں گے اور پھر کھانا اکٹھے کھائیں گے۔ پروگرام طے کر کے ہم سو گئے مگر صبح اذان فجر سے قبل آنکھ کھلی تو موبائل نے صدمہ و رنج سے بھرپور اس خبر کے ساتھ ہمارے دن کا آغاز کیا کہ حضرت مولانا فداء الرحمان درخواستی کا رات اسلام آباد میں انتقال ہوگیا ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔

مولانا فداء الرحمان کے ساتھ میری جماعتی رفاقت نصف صدی سے زیادہ عرصہ کو محیط ہے اور ہم نے مختلف دینی تحریکات و مہمات میں اکٹھے کام کیا ہے۔ ان کے مزاج میں دوستوں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ چلنا بطور خاص شامل تھا اور ان کی ساری زندگی اسی ذوق کے تسلسل سے عبارت ہے۔ دوستوں کی بات سننا، انہیں احترام دینا، ان کے مشورہ کو قبول کرنا اور اعتماد میں رکھنا ان کے مزاج کا حصہ بن گیا تھا۔ دینی مدارس کے قیام اور ان کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی انہیں اپنے والد گرامی حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی قدس اللہ سرہ العزیز سے ورثہ میں ملی تھی، اور ان کی نگرانی میں جامعہ انوار القرآن کراچی، مرکز حافظ الحدیث حسن ابدال اور مدرسہ تعلیم القرآن پتھورو سندھ کے مرکزی مدارس سمیت بیسیوں مدارس خدمات سرانجام دینے میں مصروف ہیں۔

دینی جماعتوں کی سرپرستی کرنا اور حسب موقع ان کی تائید و حمایت کرنا بھی حضرت درخواستی ہی کی روایت تھی جو ان کے جانشین کے طور پر مولانا فداء الرحمان درخواستی نے قائم رکھی اور دینی تحریکات کی سرپرستی کرتے رہے۔ وہ سب سے زیادہ زور اس بات پر دیتے تھے کہ ہمیں کسی بھی دینی جدوجہد کے لیے اپنے اکابر اور بزرگوں کے نقش قدم پر چلنا چاہیے، وہ کہتے تھے کہ اس میں برکت اور کامیابی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تلاوت کلام پاک، احادیث نبویہ کا مسلسل تذکرہ اور اللہ اللہ کی تلقین بھی ان کے معمولات کا حصہ تھی۔ اور وہ اسی طرز زندگی کے ساتھ اب اللہ رب العزت کے بلاوے پر لبیک کہہ کر اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں۔ اللہ تعالٰی ان کے درجات جنت الفردوس میں بلند سے بلند تر فرمائیں اور ہم سب کو ان کی حسنات کا سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

آپ کے لیے تجویز کردہ مضامین